اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
ملک کے بالائی علاقوں میں مون سون کے ساتویں اسپیل نے شدید تباہی مچا دی ہے۔ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بادلوں کے پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ)، لینڈ سلائیڈنگ اور فلش فلڈ کے نتیجے میں اب تک 146 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔ سیکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، درجنوں مکانات منہدم اور کئی رابطہ سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق موسلادھار بارشوں کا یہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے باعث مزید خطرات لاحق ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف حادثات میں 126 مرد، 8 خواتین اور 12 بچے جاں بحق ہوئے، جبکہ 15 زخمیوں میں 12 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق 35 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں 28 جزوی طور پر اور 7 مکمل طور پر منہدم ہو گئے۔
حادثات زیادہ تر سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے، جہاں باجوڑ اور بٹگرام سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع قرار دیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بونیر کے مطابق پیر بابا اور اطراف کے علاقوں میں شدید سیلابی ریلے نے درجنوں گھر تباہ کر دیے، شہری گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ضلع میں اب تک 75 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ایک واقعے میں پیر بابا کے نوجوانوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر پنجاب سے آنے والی ایک فیملی کو بچایا، جسے اہل علاقہ غیر معمولی بہادری قرار دے رہے ہیں۔
سیلابی پانی نے پیر بابا بازار کا ایک حصہ، ایک محلہ، پیر بابا پولیس اسٹیشن اور گوکند کی ایک مسجد بھی بہا دی۔ درجنوں مویشی ہلاک ہو گئے، اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر کے مطابق بونیر میں ہلاکتوں کی تعداد 78 تک پہنچ چکی ہے اور کئی دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ “سڑکیں بہہ چکی ہیں اور ہر گھنٹے نئے نقصانات سامنے آ رہے ہیں”
پی ڈی ایم اے نے متاثرہ اضلاع میں ریلیف سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور سیاحتی مقامات پر بند شاہراہوں و رابطہ سڑکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
دو ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو آپریشن کے لیے روانہ کیے گئے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مالاکنڈ ڈویژن کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں کمیونیکیشن نظام تباہ ہو چکا ہے، موبائل ٹاور گرنے کے باعث رابطے میں دشواری ہو رہی ہے۔ “اس وقت سیاست سے بالاتر ہو کر لوگوں کی جان بچانا اولین ترجیح ہونی چاہیے”، انہوں نے کہا۔
پی ڈی ایم اے نے قبل از وقت ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ بھیجا تھا، مگر بارشوں کی شدت اور بادل پھٹنے کے واقعات نے تمام پیشگی انتظامات کو ناکافی ثابت کر دیا۔
عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کمزور ڈھانچوں، بجلی کے کھمبوں اور درختوں سے دور رہیں اور ممکنہ خطرناک مقامات سے فوری طور پر محفوظ علاقوں کی طرف منتقل ہو جائیں.