کراچی (رپورٹ: اردو ٹریبون) سندھ حکومت کا اسپورٹس ڈپارٹمنٹ ممکنہ طور پر کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی کا شکار ہوگیا ہے، جہاں “لیاری فٹبال اکیڈمی” کے نام پر مبینہ طور پر جعلی فٹبال ٹیم کو ناروے کپ 2025 میں شرکت کے لیے اسپانسرشپ کی مد میں ایک کروڑ چوراسی لاکھ روپے جاری کیے گئے
ذرائع کے مطابق مذکورہ اکیڈمی کا لیاری سے کوئی حقیقی تعلق نہیں اور اس کے روحِ رواں عبدالرحمان نامی شخص ہیں، جن پر سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔
ناروے کپ کی ویزا درخواست میں مبینہ بد نیتی
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس مبینہ جعلی ٹیم نے ناروے کپ کے لیے ویزا درخواست کا عمل جان بوجھ کر وقتِ مقررہ سے کئی ہفتے تاخیر سے، یعنی صرف دو ہفتے قبل شروع کیا، حالانکہ یہ ایک تین ماہ قبل کا عمل ہوتا ہے۔ نتیجتاً ٹیم کو ناروے کا ویزا جاری نہ ہوسکا اور وہ ٹورنامنٹ میں شرکت سے محروم رہی۔
لیاری کے اصل سپوت اپنی مدد آپ کے تحت ناروے میں موجود
دوسری جانب، لیاری کی اصل فٹبال ٹیم، جو “بیٹر فیوچر پاکستان (BFP)” کے نام سے جانی جاتی ہے، اپنی مدد آپ کے تحت ناروے کپ 2025 میں شرکت کے لیے ناروے پہنچ چکی ہے۔ ٹیم میں لیاری سے تعلق رکھنے والے انڈر 15 بوائز اور گرلز شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے سندھ اسمبلی کی رکن شازیہ کریم سنگھار نے انہیں کراچی ایئرپورٹ سے الوداع کیا۔
جہاں “لیاری فٹبال اکیڈمی” کے نام پر مبینہ طور پر جعلی فٹبال ٹیم کو ناروے کپ 2025 میں شرکت کے لیے اسپانسرشپ کی مد میں ایک کروڑ چوراسی لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں وہیں بیٹر فیوچر پاکستان کی اصل حقدار ٹیم کو ایک روپے کی امداد بھی نہیں کی گئی۔
BFP کی ٹیم نے گذشتہ برس بھی ناروے کپ میں شرکت کی تھی اور شاندار کارکردگی کے ساتھ فائنل تک رسائی حاصل کر کے رنر اپ رہی۔ اطلاعات کے مطابق اس بار بھی ٹیم کو نہ صرف والدین اور مقامی افراد کی مدد حاصل ہے بلکہ شازیہ سنگھار کی سرپرستی بھی میسر ہے۔
اسپورٹس ڈپارٹمنٹ اور جعلی ٹیم کے مابین تعلقات پر سوالات
لیاری کے مقامی فٹبال حلقوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ عبدالرحمان نامی شخص نے جعلی ویڈیوز، بچوں کے جعلی پاسپورٹس اور جعلی دستاویزات کے ذریعے اسپورٹس ڈپارٹمنٹ سندھ کو گمراہ کیا۔ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ کھیل کے بعض افسران اس مبینہ فراڈ میں شریک ہو سکتے ہیں۔
لیاری سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں اور سوشل ایکٹوسٹس کی جانب سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرکے اس پورے معاملے سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کیا جا چکا ہے۔
مطالبہ برائے تحقیقات
مقامی حلقوں کے منتظمین نے صوبائی وزیر کھیل محمد بخش مہر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس جعلی فٹبال اکیڈمی اور اسپانسرشپ کی مد میں جاری کی گئی رقوم کے حوالے سے اعلیٰ سطحی انکوائری تشکیل دی جائے۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ناروے میں موجود اصل لیاری کی ٹیم کو سرکاری سطح پر تعاون اور سپورٹ فراہم کی جائے۔
بلاول بھٹو کا وعدہ نظرانداز؟
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ناروے کپ سے واپسی پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لیاری کے نوجوان فٹبالرز سے ملاقات کی تھی اور ان سے اسپانسرشپ کی یقین دہانی کروائی تھی، مگر موجودہ صورتحال میں اس وعدے کو نظرانداز کرتے ہوئے اسپانسرشپ ایک غیر متعلقہ فریق کو دی گئی، جو ناروے کپ میں شریک ہی نہیں۔
لیاری کے نوجوان پھر بھی پرعزم
تمام تر چیلنجز کے، لیاری کے نوجوان فٹبالرز اس سال بھی ناروے کپ جیسے بین الاقوامی ایونٹ میں پاکستان اور اپنے علاقے کی نمائندگی کر رہے ہیں، جو ان کی لگن، حوصلے اور اصل محنت کی عکاسی کرتا ہے