اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
گزشتہ روز ہونے والی موسلا دھار بارش کے بعد کراچی کے بیشتر علاقے تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ ناقص نکاسی آب کے باعث مرکزی شاہراہوں اور گلی کوچوں میں پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے اور شہری سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔ گلستان جوہر (بلاک 7، 13، 18)، محمود آباد، اختر کالونی، منظور کالونی، ڈیفنس ویو، ملیر عالمگیر سوسائٹی سمیت کئی علاقوں میں گزشتہ روز سے بجلی بند ہے۔ شہریوں کو بجلی کی بحالی میں تاخیر اور طویل اندھیرے کا سامنا ہے۔
ٹاور، آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل (ایف ٹی سی اور پی اے ایف میوزیم کے قریب)، یونیورسٹی روڈ پر صفورا کے مقام سمیت متعدد علاقوں میں برساتی پانی تاحال جمع ہے۔ ریڈ زون میں شاہین کمپلیکس سے آرٹس کونسل تک ایم آر کیانی روڈ، ضیاء الدین احمد روڈ اور ڈرگ روڈ سمیت کئی مقامات پر ٹریک بند پڑے ہیں، جس سے آمد و رفت بری طرح متاثر ہے۔
کھارادر، ایم اے جناح روڈ، بولٹن مارکیٹ اور جامعہ سندھ مدرسۃ الاسلام کے اطراف بھی پانی جمع ہے۔ عیسیٰ نگری کے قریب گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہے جبکہ سڑک پر خراب گاڑیاں رکی کھڑی ہیں۔
رنچھوڑ لائن میں ایک پرانی عمارت کا حصہ گرنے سے خاتون اور مرد زخمی ہوگئے، جنہیں سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
آج بھی کراچی کے علاقوں بہادرآباد، پی ای سی ایچ ایس، جمشید روڈ، شاہ فیصل کالونی، ملیر ہالٹ اور گارڈن سمیت دیگر علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش جاری ہے۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، میرپور خاص، سکھر اور دیگر اضلاع میں 100 ملی میٹر تک بارش ہوسکتی ہے، جس سے اربن فلڈنگ اور اچانک سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
حکام نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ قیمتی اشیاء اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں، ہنگامی سامان (کھانا، پانی، ادویات، فرسٹ ایڈ کٹ) تیار رکھیں، زیرِ آب سڑکوں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں، اوربرقی آلات کے استعمال میں احتیاط کریں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات، انجم نذیر ضیغم کے مطابق، کراچی میں آج دوپہر 2 بجے کے بعد بارش کا نیا سلسلہ شروع ہوگا جو شام 7 بجے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ سندھ میں بارشوں کا یہ سلسلہ 23 اگست تک چل سکتا ہے۔