اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے دریاؤں ستلج، راوی اور چناب میں سیلابی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی فراہم کردہ نئی معلومات کی بنیاد پر انڈس واٹر کمیشن نے مختلف مقامات پر فلڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق 1988 کے بعد پہلی بار دریائے راوی میں اتنی بڑی مقدار میں پانی آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج رات شاہدرہ کے مقام سے بڑا سیلابی ریلا گزرے گا، جو رات 10 سے 12 بجے کے درمیان لاہور کے نشیبی علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ دریائی کناروں پر رہنے والے لوگ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

رپورٹس کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح 9 لاکھ 2 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے جس کے باعث 128 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔ خانکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے، جس سے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

بھارتی ہائی کمیشن نے آگاہ کیا ہے کہ

  • دریائے ستلج میں فیروزپور اور ہیڈ ہریکے کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔
  • دریائے راوی میں مدھوپور کے مقام پر بڑا ریلا داخل ہوگا۔
  • دریائے چناب میں اکھنور کے مقام سے سیلابی ریلا آنے کا امکان ہے۔

ان اطلاعات پر انڈس واٹر کمیشن نے فوری طور پر فلڈ الرٹ جاری کر دیا۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC) کی رپورٹ کے مطابق

  • چناب میں مرالہ پر پانی کا بہاؤ 7 لاکھ 69 ہزار 481 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
  • خانکی پر پانی کا بہاؤ 7 لاکھ 5 ہزار 225 کیوسک ہے۔
  • راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 72 ہزار 900 کیوسک ہے۔
  • ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

پنجاب کے سات اضلاع میں پاک فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ قصور، گنڈا سنگھ والا اور دیگر علاقوں میں فوج کے جوان کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں سمیت ہزاروں افراد کو نکالا جا چکا ہے۔

ریسکیو 1122 کے مطابق پنجاب بھر میں 32 ہزار 589 افراد کا انخلا مکمل کر لیا گیا ہے۔ صرف گزشتہ روز 5 ہزار 970 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

سیلابی صورت حال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے متاثرہ اضلاع کے لیے 900 ملین روپے جاری کر دیے۔ 18 فلڈ ریلیف کیمپس ضلعی انتظامیہ اور 27 ریلیف کیمپس ریسکیو 1122 کی جانب سے قائم کر دیے گئے ہیں، جبکہ نشیبی علاقوں کے عوام کو مساجد کے ذریعے اعلانات کر کے فوری انخلا کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔