اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال سنگین رخ اختیار کر گئی ہے۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، جس کے باعث متعدد اضلاع میں تباہ کاریاں جاری ہیں۔

کرتارپور کے قریب دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی گردوارے اور اردگرد کے علاقے میں داخل ہوگیا، جبکہ ضلع نارووال کے مختلف دیہات بھی زیرِ آب آ گئے ہیں۔ حکام کے مطابق کرتارپور کا پورا علاقہ پانی میں ڈوب گیا ہے اور متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔

گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف بند کے اوپر سے پانی گزرنا شروع ہوگیا، جس سے سیلابی ریلا سڑکوں پر آ گیا۔ اس سے ٹریفک معطل اور مقامی مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 50 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے، جو 2014 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلا رہا ہے۔ خانکی کے مقام پر بھی پانی کی آمد 4 لاکھ 32 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

شکرگڑھ میں راوی کا بند ٹوٹنے سے متعدد دیہات ڈوب گئے ہیں جبکہ بھمبھر نالے میں طغیانی سے دادو برسالہ، گوجر کوٹلہ اور پلاوڑی دیہات کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ متاثرہ علاقوں سراخ پور، کری شریف اور خلیل پور کے مکینوں نے ضلعی انتظامیہ کی غیر موجودگی پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر عدنان عاطف اور ڈپٹی کمشنر نارووال سید حسن رضا امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں، تاہم شدید بارشوں کے باعث ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اب تک 294 افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے، جبکہ راولپنڈی، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ اور حافظ آباد سے اضافی ریسکیو ٹیمیں نارووال پہنچا دی گئی ہیں۔

ضلع ننکانہ صاحب میں بھی ہیڈ بلوکی پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی دیہات اور فصلیں متاثر ہو چکی ہیں۔ حکام نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو دریاؤں کے کناروں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔