اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
پنجاب حکومت نے سموگ سے نمٹنے اور فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس حوالے سے سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت سموگ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں متعدد اقدامات کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں فضائی آلودگی کی نگرانی کیلئے 38 ایئرکوالٹی مانیٹرنگ مراکز قائم ہو چکے ہیں جنہیں بڑھا کر 41 کیا جائے گا جبکہ شہریوں کو ہر آٹھ گھنٹے بعد فضائی معیار کی رپورٹ فراہم کی جائے گی۔ دھان کی باقیات جلانے کی بجائے کسانوں کو سپر سیڈرز اور جدید زرعی مشینری فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی تعداد 5 ہزار تک بڑھا دی گئی ہے۔
سموگ کے تدارک کیلئے 12 ڈرون اسکواڈز اور 8 ای اسکواڈز تعینات کر دیے گئے ہیں جبکہ لاہور میں “لنگز آف لاہور” اور “لاہور رنگ” منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں کچرا ٹھکانے لگانے کیلئے 5 ارب روپے کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
پہلی مرتبہ پنجاب میں “لیکوڈ ٹری” یعنی مائع شجرکاری کے منصوبے کی منظوری بھی دی گئی ہے تاکہ ان علاقوں میں سبزہ لگایا جا سکے جہاں عام درخت اگنے میں دشواری ہو۔ دھند کم کرنے کیلئے 15 فوگ کینن اور زہریلی گیسوں کے تجزیے کیلئے 25 جدید مشینیں محکمہ ماحولیات کے حوالے کی گئی ہیں۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تین بار جرمانے کے باوجود انجن درست نہ کرانے والی گاڑیاں بند کر دی جائیں گی، پلاسٹک بیگز پر سخت پابندی کیلئے نو پلاسٹک زونز قائم ہوں گے اور ضبط شدہ بیگز ری سائیکل کر کے سرکاری اسکولوں میں کوڑے دان فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں شہریوں کیلئے نئی ہیلپ لائن 1737 کو ہیلپ لائن 15 سے منسلک کرنے اور آن لائن اپیل کے نظام کی منظوری بھی دی گئی تاکہ ماحولیاتی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کی جا سکے۔
مریم اورنگزیب نے خبردار کیا کہ اگرسموگ کی صورتحال سنگین ہوئی تو تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ عوام کو آگاہی فراہم کر کے حکومت کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دیں۔