اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے باعث پاکستان میں سیلابی صورتحال شدید ہو گئی ہے۔ دریائے چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ پہلے سے بھپرا ہوا دریائے چناب خوفناک سیلابی ریلا لے کر ملتان ڈویژن میں داخل ہو گیا ہے۔

وزارتِ آبی وسائل کے مطابق بھارت نے اخنور کے مقام سے پانی چھوڑا ہے، جس سے ہیڈ مرالہ اور اس کے بعد کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

دریائے راوی کے ہیڈ سندھنائی پر پانی کے غیر معمولی دباؤ کے باعث ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدام کے طور پر مائی صفورہ بند کو بم سے اڑا دیا تاکہ پانی کا دباؤ کم کیا جا سکے اور قریبی آبادیوں کو بڑے نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔
تاہم اس فیصلے کے بعد ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

دریاؤں میں پانی کی صورتحال

  • چنیوٹ بیراج: 1,12,000 کیوسک
  • تریموں بیراج: 2,33,000 کیوسک
  • پنجند ہیڈ ورک: 1,69,000 کیوسک
  • گنڈا سنگھ والا: تقریباً 2,69,000 کیوسک (گیج غائب)
  • نالہ پلکھو: 8,386 کیوسک (اونچے درجے کا سیلاب)

دریائے چناب کا شدید سیلابی ریلا اکبر فلڈ بند سمیت ملتان کے حفاظتی بندوں پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ متعدد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں جبکہ مکانات، فصلیں اور باغات تباہ ہو رہے ہیں۔
انتظامیہ نے ہیڈ محمد والا روڈ کو بند کر دیا ہے اور ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے بارودی مواد نصب کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کو مخصوص سمت میں موڑا جا سکے۔

سیلابی ریلے نے بندبوسن اور اس کے قریبی 138 دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ زرعی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ عوام اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
ریسکیو 1122 اور پاک فوج کی ٹیمیں متاثرین کو نکالنے اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ “سول انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر ادارے ہائی الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔”