اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں فتنۃ الہندوستان کے دہشتگردوں کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے صوبے کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ کارروائی کے دوران دو دہشتگرد مارے گئے جب کہ ایک دہشتگرد جہانزیب نے ہتھیار ڈال دیے اور سکیورٹی فورسز کے سامنے گرفتاری دے دی۔
ذرائع کے مطابق ہلاک اور گرفتار دہشتگرد بلوچستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ کارروائی کے دوران دہشتگرد زبیر احمد نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو گولی مار کر ہلاک کرلیا جبکہ ایک اور دہشتگرد نثار فورسز کی فائرنگ سے مارا گیا۔
ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد جہانزیب نے اعترافی بیان میں انکشاف کیا کہ اس کا اصل نام جہانزیب علی ہے اور تنظیم میں اسے علی جان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے مطابق وہ گزشتہ دو برس سے دہشتگرد گروہ کے ساتھ سرگرم تھا اور اپنے ساتھی زبیر احمد کے ساتھ مل کر بلوچستان میں تخریبی منصوبے بنا رہا تھا۔
جہانزیب نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے گھیراؤ کے بعد جب ساتھیوں نے مزاحمت کی تو اس نے ہتھیار ڈال دیے۔ اس کا کہنا تھا کہ ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد اسے احساس ہوا کہ لڑائی جھگڑا مسئلے کا حل نہیں۔ اعترافی بیان میں اس نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں کو نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق فتنۃ الہندوستان سے منسلک یہ دہشتگرد بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں جبکہ مقامی سطح پر چند تنظیمیں نوجوانوں کو ورغلا کر دشمن کے ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔