اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ موجودہ بارشوں اور سیلابی صورتحال میں اصل خطرہ اس وقت پیدا ہوگا جب پانی کے ریلے پنجند پہنچ کر سندھ میں داخل ہوں گے۔

 انہوں نے بتایا کہ فی الحال مقبوضہ کشمیر اور بھارتی مشرقی پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ کچھ کم ہوا ہے جس سے پاکستان میں داخل ہونے والے پانی کی شدت میں عارضی کمی آئی ہے، تاہم اصل امتحان تب ہوگا جب یہ ریلے نچلی سمت کی طرف بڑھیں گے۔

مصدق ملک نے خبردار کیا کہ آئندہ برس پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مزید سنگین اثرات کا سامنا ہوگا، کیونکہ مون سون رواں سال کے مقابلے میں دو ہفتے پہلے شروع ہوگا، اس کی مدت طویل ہوگی اور اسپیل بھی زیادہ آئیں گے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ بھارت نے پانی کو ذخیرہ کرنے کے بعد ریلوں کی صورت میں چھوڑا جس کے نتیجے میں نقصان کئی گنا بڑھ گیا، اگر یہ پانی معمول کے مطابق چھوڑا جاتا تو پاکستان بہتر انداز میں اسے مینیج کر سکتا تھا۔

احسن اقبال کے مطابق 1988ء کے بعد نارووال میں سب سے بدترین سیلاب آیا ہے جس نے فصلوں اور انفرااسٹرکچر کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریاؤں اور آبی گزرگاہوں پر قائم تجاوزات تباہی کی بڑی وجہ ہیں، اس لیے تمام صوبوں کو مل کر ایک مشترکہ پلان آف ایکشن تیار کرنا ہوگا تاکہ مستقبل میں نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔