اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) کا غیر ذمہ دارانہ عسکری استعمال عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس کے باعث آئندہ کی جنگیں پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔

“مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی” کے موضوع پر مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خودکار ہتھیار اور AI پر مبنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز جنگی ماحول کو غیر متوازن بنا رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ٹیکنالوجی فیصلہ سازی کے وقت کو محدود کرتی ہے، جنگ کے امکانات بڑھاتی ہے اور سائبر، عسکری اور معلوماتی محاذوں کو مدغم کر کے غیر متوقع نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی قومی مصنوعی ذہانت پالیسی متعارف کرائی ہے، جس کا مقصد AI کے ذمہ دارانہ اور اخلاقی استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کو AI کے استعمال پر مکمل طور پر لاگو ہونا چاہیے اور انسانی کنٹرول کے بغیر اس کا استعمال کسی طور جائز نہیں۔

وزیر دفاع نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو بھی AI گورننس میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے وسائل اور مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو جبر یا اجارہ داری کے بجائے امن، ترقی اور شمولیت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔