اردو ٹریبیون (عائشہ ریاض)
لاہور میں “دی نور پراجیکٹ” کے تحت “عزت کی روٹی” کے نام سے ایک منفرد اور انسان دوست منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی ضرورت مند شخص بغیر کسی سوال جواب اور بنا کسی احساسِ کمتری کے اپنی بھوک مٹا سکے۔
اس وقت لاہور کے ایک ہزار سے زائد تندوروں پر “عزت کی روٹی” کے باکسز موجود ہیں، جہاں سے ہر ضرورت مند جتنی چاہے روٹیاں بالکل مفت لے سکتا ہے۔ اس سسٹم کا سب سے خاص پہلو یہ ہے کہ کسی کو بھی اپنی غربت یا ضرورت کا اظہار نہیں کرنا پڑتا، بلکہ وہ عام شہریوں کی طرح عزت کے ساتھ روٹی لے سکتا ہے۔
منصوبے کی اہمیت
- یہ قدم صرف بھوک مٹانے کے لیے نہیں بلکہ عزتِ نفس کو بچانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
- عام طور پر مفت کھانے کے انتظامات میں ضرورت مند کو احساسِ کمتری یا سوال کرنے کی مجبوری ہوتی ہے، لیکن اس پراجیکٹ نے یہ رکاوٹ ختم کر دی ہے۔
- لاہور میں کامیابی کے بعد اس منصوبے نے ایک مثالی ماڈل کی شکل اختیار کر لی ہے، جو باقی شہروں اور صوبوں کے لیے بھی قابلِ تقلید ہے۔
دی نور پراجیکٹ کے کو فاؤنڈر امجد وٹو کا کہنا ہے کہ “ہمارا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی انسان بھوکا نہ سوئے اور اگر کوئی بھی شخص اپنے شہر میں یہ نظام شروع کرنا چاہے تو وہ ہمارے ساتھ مل کر یہ قدم اٹھا سکتا ہے”، اور “ہم چاہتے ہیں کہ حکومتی سطح پر بھی اس سسٹم کو اپنایا جائے تاکہ صوبائی اور قومی سطح پر پورے ملک میں “عزت کی روٹی” کا نیٹ ورک عام ہو سکے”۔
پراجیکٹ کوآرڈینیٹر سحر عارف نے اس نظام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا:
سب سے پہلے علاقے کا سروے کیا جاتا ہے تاکہ یہ طے ہو سکے کہ کس تندور پر باکس رکھا جائے۔
تندور مالکان کو اس نظام کے طریقہ کار سے گائیڈ کیا جاتا ہے۔
ٹیم کے اراکین اپنے اپنے علاقوں میں تندوروں کی باقاعدہ مانیٹرنگ کرتے ہیں۔
فراہم کی گئی مفت روٹیوں اور باکس کی رقم کا مکمل ریکارڈ رکھا جاتا ہے تاکہ شفافیت برقرار رہے
“عزت کی روٹی” ایک ایسا خواب ہے جس نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ یہ صرف ایک فلاحی منصوبہ نہیں بلکہ معاشرتی انقلاب کی طرف پہلا قدم ہے۔ اگر حکومت اور عوام مل کر اس منصوبے کو آگے بڑھائیں تو پاکستان سے بھوک اور احساسِ کمتری کو جڑ سے ختم کیا جا سکتا ہے۔