اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

صوبائی دارالحکومت سمیت ملک کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی ایک بار پھر خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 161 ریکارڈ کیا گیا جو ’’غیر صحت مند‘‘ زمرے میں آتا ہے۔ فیصل آباد کا انڈیکس 160، کراچی 107، اسلام آباد 69 اور راولپنڈی 66 ریکارڈ کیا گیا، جو عالمی صحت کے معیار کے مطابق محفوظ نہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بدھ کے روز لاہور میں دوپہر کے وقت فضائی معیار 120 سے 145 کے درمیان رہے گا، تاہم رات کے اوقات میں یہ بڑھ کر 165 تک جا سکتا ہے۔ عالمی فہرست میں بھی لاہور بدستور آلودہ ترین شہروں میں شامل ہے اور بدھ کو دنیا بھر میں پہلے نمبر پر رہا۔

ادھر پنجاب حکومت نے فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ائیر کوالٹی فورکاسٹ سسٹم نصب کردیا ہے، مگر ادارہ تحفظ ماحولیات اب تک رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سموگ انسانی صحت، معیشت اور روزمرہ زندگی پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہے۔

صوبائی حکومت نے سموگ کنٹرول کرنے کے لیے پلان اے، بی اور سی ترتیب دیے ہیں جبکہ گاڑیوں کی جانچ پڑتال اور ماحولیاتی فورس کو متحرک کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، ای پی اے (انویارمنٹل پروٹیکشن ایجنسی) نے اعلان کیا ہے کہ اینٹی اسموگ گن تیار کرلی گئی ہے جو 2 اکتوبر سے لاہور کی سڑکوں پر استعمال ہوگی۔ چینی ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی اس گن میں 12 ہزار لیٹر پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے اور اسے زیادہ آلودگی والے علاقوں میں چلایا جائے گا۔