قوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان اور کشیدگی کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں، اور ان تمام فریقین کی کاوشوں کو سراہتے ہیں جنہوں نے اس پیشرفت کو ممکن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ عاصم افتخار نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ یہ مثبت قدم خطے میں پائیدار امن و استحکام کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک نہایت اہم پیشرفت ہے، جس کے بعد اب ضروری ہے کہ تعمیری اور جامع مکالمے کے عمل کو آگے بڑھایا جائے۔‘

ایران اور اسرائیل کے درمیان 13 جون سے شروع ہونے والے اس تنازع کا اختتام 24 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کے بعد ہوا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری مسئلے کو پرامن طریقوں، سفارتی کوششوں اور مسلسل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتوں کی پیش رفت نے اگرچہ پورے معاملے کے تناظر کو متاثر کیا ہے، تاہم مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی پی او اے) اور 10 سال قبل منظور کی گئی قرارداد 2231 کے بنیادی اصول اور کثیر الجہتی روح تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ جے سی پی او اے مکالمے، سفارت کاری اور عملیت پسندی پر مبنی ایک منفرد آلہ تھا۔ یہ ایک مشکل مگر تعمیری مذاکرات کا نتیجہ تھا، جس نے فریقین کے فرائض اور ذمہ داریوں کو واضح کر کے ان کے خدشات کو جامع طور پر حل کرنے کا روڈ میپ تیار کیا۔‘

پاکستانی مندوب نے کہا کہ  معاہدہ بہت اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا تھا، لیکن افسوسناک طور پر اسے درہم برہم کر دیا گیا، جس سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔‘

50% LikesVS
50% Dislikes