پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اوسلو کی رپورٹ کے مطابق، جنگ عظیم دوم کے بعد سب سے زیادہ مسلح تنازعات گزشتہ سال درج کئے گئے تھے اور اس میں غزہ جنگ اور روس یوکرین جنگ سرفہرست ہیں۔ گزشتہ سال جنگوں کے نتیجے میں ایک لاکھ بائیس ہزار سے زائد افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔
پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اوسلو (پی آر آئی او) کے مطابق گزشتہ سال انسٹھ مسلح تنازعات درج کئے گئے تھے جن میں غزہ اور یوکرین تنازعات سر فہرست ہیں۔
افریقہ میں اٹھائیسمسلح تنازعات ہوئے ، ایشیاء سترہ کے ساتھ دوسرے جبکہ مشرقی وسطیٰ میں دس مسلح تنازعات کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے ۔ یورپ میں صرف تین جبکہ امریکہ میں صرف ایک مسلح تنازع درج کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں پی آر آئی او کے ریسرچر اور اہم مصنف شری آس نے کہا کہ ’’جنگوں میں وسیع اضافہ کے دوران شہری سماجی ادارے اور انسانی امدادی گروپ جنگوں سے نپٹنے اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنے کی اداکاری کرتے ہیں۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا کہ ’’سرد جنگ کے بعد سے دنیا بھر میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘تاہم، سویڈن کی اپاسالا یونیورسٹی کے ذریعے غیر سرکاری اور بین الاقوامی اداروں سے جمع کئے گئے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ سال جنگوں کے سبب ایک لاکھ ، 22 ہزار افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ گزشتہ تین برسوں میں جنگ کے نتیجے میں جتنی اموات ہوئی ہیں وہ گزشتہ ۳۰؍ برسوں میں کسی بھی وجہ سے نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ اور روس یوکرین جنگ کے سبب گزشتہ سال دنیا بھر میں جنگوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔