اوسلو (اردو ٹریبون) سفارتخانہ پاکستان، اوسلو میں 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے چھ برس مکمل ہونے پر یومِ استحصالِ کشمیر کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں سابق نارویجن پارلیمنٹرینز، سیاستدانوں، انسانی حقوق کے کارکنان، ماہرینِ تعلیم، سول سوسائٹی، میڈیا کے نمائندگان، پاکستانی و کشمیری تارکینِ وطن اور کشمیر کے حامی دیگر افراد نے شرکت کی۔ کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (KrF) کے سیاسی مشیر، مگنس کلنگ لینڈ خصوصی مہمان کے طور پر شریک ہوئے۔

مقررین میں نارویجن پارلیمنٹ کے سابق ڈپٹی اسپیکر اختر چوہدری، معروف مصنف اور سابق رکن اوسلو پارلیمنٹ خالد محمود، مقامی سیاستدانہ اور سٹی کونسلر ماہ نور بیگ، تحریکِ کشمیر ناروے کے صدر شاہ حسین کاظمی اور پاکستان کی سفیر سعدیہ الطاف قاضی شامل تھیں۔ نظامت کے فرائض کمیونٹی ویلفیئر کاؤنسلر محمد فراز نے انجام دیے۔

سیمینار کا آغاز تلاوتِ قرآنِ پاک سے ہوا، جس کے بعد صدرِ پاکستان، وزیرِ اعظم، اور وزیرِ خارجہ کے خصوصی پیغامات حاضرین کو سنائے گئے۔ وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، آبادی کا تناسب بدلنے کی بھارتی کوششوں اور ریاستی جبر کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کشمیری عوام کی مزاحمت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

سفیر پاکستان سعدیہ الطاف قاضی نے اپنے خطاب میں بھارت کے مظالم کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال یومِ استحصال کو بھارت کی حالیہ پاکستان مخالف جارحیت کے تناظر میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کی کامیابی پاکستانی قوم کے لیے فخر کا باعث ہے، لیکن جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل سے ہی ممکن ہے۔

تقریب کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر ایک مختصر ڈاکیومنٹری بھی پیش کی گئی، جبکہ آخر میں کشمیری اور فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے خصوصی دعا کی گئی