اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عرب ممالک کے ساتھ امن اقدام کو فلسطینی وقار کے تحفظ کا نایاب موقع قرار دیا جبکہ اسرائیل کے ای-ون بستی منصوبے کو دو ریاستی حل پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ آگے بڑھا تو دو ریاستی حل ختم ہو جائے گا، یا دنیا ایک نئے امن موقع سے فائدہ اٹھا سکے گی، اور تاریخ سلامتی کونسل کے ردعمل کو یاد رکھے گی۔ انہوں نے غزہ میں انسانی بحران کو ہمارے دور کا سب سے بڑا المیہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک 66 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں۔
پاکستانی مندوب نے صدر ٹرمپ کی عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ سفارتی کوششوں کو امن کے فروغ کے لیے مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اس مشاورتی عمل میں فعال کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر لائحہ عمل فلسطینی عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے اسرائیل کے ای-ون منصوبے کو قرارداد 2334 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مشرقی یروشلم کو فلسطین سے الگ کر کے مغربی کنارے کی وحدت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کی جائے، ناکہ بندی ختم کی جائے، انسانی امداد بلا رکاوٹ پہنچائی جائے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل راستہ ہے، جو 1967 کی سرحدوں اور مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت مانتے ہوئے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیلی خلاف ورزیوں پر خاموش نہ رہے اور سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری پوری کرے تاکہ ایک جامع اور منصفانہ امن قائم ہو سکے۔
پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا۔