اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے اس منصوبے کو تسلیم نہ کیا تو اسرائیل اکیلا ہی جنگ کو ختم کرکے حماس کا خاتمہ کرے گا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ محدود انخلا اور 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگا، اس کے بعد ایک بین الاقوامی ادارہ حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانے کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ ان کے مطابق اگر یہ عمل کامیاب رہا تو جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی، تاہم مکمل فوجی انخلا ممکن نہیں، اسرائیل سیکیورٹی دائرے میں موجود رہے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی آئندہ حکومت میں اسی وقت کردار ملے گا جب وہ اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر اسرائیلیوں کو یقین نہیں کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی روش بدلے گی، اس لیے ٹرمپ کا منصوبہ حقیقت پسندانہ متبادل فراہم کرتا ہے۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے یہ ایک تاریخی دن ہے۔ ٹرمپ نے بتایا کہ عرب اور مسلم رہنماؤں نے منصوبے کی حمایت کی ہے جن میں پاکستان، ترکیہ، انڈونیشیا، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
مسلم ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں صدر ٹرمپ کے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ غزہ کی تعمیر نو، فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی روک تھام اور ایک جامع امن عمل کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔