اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
اسرائیلی فوج کی غزہ پر مسلسل بمباری اور زمینی کارروائیوں نے انسانی المیہ مزید سنگین کر دیا۔ منگل کی صبح سے اب تک ہونے والے تازہ فضائی و زمینی حملوں میں کم از کم 51 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں بچے، خواتین اور امداد کے منتظر شہری بھی شامل ہیں۔
سول ڈیفنس کے مطابق اسرائیلی افواج نے وسطی غزہ کے نیٹزاریم میں امداد تقسیم کرنے والے مراکز کے قریب فائرنگ کی، جس میں 8 افراد شہید ہوئے۔ اسی طرح جنوبی غزہ کے خان یونس میں بے گھر شہریوں کے خیموں پر حملے کے نتیجے میں 8 فلسطینی جاں بحق جبکہ دیر البلح میں ایک خیمے پر بمباری سے مزید 4 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
شمالی غزہ کے جبالیہ، جبکہ مشرقی غزہ کے الزیتون، درج اور التفاح محلے شدید فضائی حملوں اور توپ خانے کی گولہ باری سے لرز اٹھے۔ سول ڈیفنس ترجمان محمود بصل نے کہا کہ الزیتون اور الصبرہ کے حالات “انتہائی خطرناک اور ناقابل برداشت” ہیں اور امدادی ٹیمیں زخمیوں تک رسائی نہیں پا رہیں۔
حماس کے زیرانتظام وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 18 ہزار 885 بچے شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو معتبر قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی اُنروا کے مطابق غزہ میں قحط اور جنگ کے باعث اوسطاً روزانہ 28 بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔ مزید یہ کہ صرف 2024 میں اب تک 181 امدادی کارکن جاں بحق ہو چکے ہیں، جو عالمی سطح پر سب سے زیادہ تعداد ہے۔
قطر اور مصر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس نے آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔