اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ نہ تھم سکا اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 53 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں 13 وہ افراد بھی شامل ہیں جو بھوک اور امداد کے حصول کی کوشش میں تھے۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق شہدا کی مجموعی تعداد 66 ہزار 225 جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 تک جا پہنچی ہے۔
مسلسل بمباری کے باعث طبی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ہسپتالوں تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔ اس سنگین صورتحال کے پیشِ نظر ریڈ کراس نے غزہ شہر میں اپنی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں جبکہ ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ پہلے ہی اپنا کام بند کر چکے ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ شہر کے تمام رہائشیوں کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر جنوبی غزہ منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا ان کے حامی تصور کیا جائے گا۔ ان کے اس اعلان نے غزہ میں خوف کی نئی لہر دوڑا دی ہے، جہاں قحط، بمباری اور بدامنی کے باعث ایک اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا بحران جنم لے چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں تقریباً 4 لاکھ فلسطینی غزہ شہر سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ نقل مکانی کے دوران بھی اسرائیلی افواج کی اندھا دھند بمباری جاری رہتی ہے۔ ایک متاثرہ شہری حسین الدل کے مطابق: “ہم گھروں سے ننگے پاؤں نکلے، اسرائیلی حملوں کے باعث بچا کچا سامان بھی نہیں اٹھا سکے۔”