اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ وہ صرف ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ہی ہتھیار ڈالے گی۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کا یہ مطالبہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں کہ فلسطینی ریاست بننے سے پہلے حماس غیر مسلح ہو جائے۔ ان کے مطابق دنیا کی کسی بھی آزادی کی تحریک نے آزادی سے پہلے ہتھیار نہیں چھوڑے، چاہے وہ جنوبی افریقہ ہو، افغانستان، ویتنام، الجزائر یا آئرلینڈ۔
محمد نزال کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینی عوام کے مفاد میں فیصلے کرنے کا حق رکھتی ہے اور امریکی صدر کے 20 نکاتی غزہ پلان پر غور جاری ہے۔ ان کے مطابق تنظیم جلد اپنا مؤقف باضابطہ طور پر دنیا کے سامنے لائے گی تاکہ اس جنگ کے خاتمے کے لیے راستہ نکالا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ، اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔ ٹرمپ نے حماس کو اس منصوبے پر جواب دینے کے لیے 3 سے 4 دن کا الٹی میٹم بھی دیا ہے۔