اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی نے خطے میں سفارتی اور سلامتی کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطری سرزمین پر حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا تھا، جس میں 6 افراد شہید ہوئے، جن میں ایک قطری گارڈ بھی شامل تھا۔ اس حملے کو قطر نے ملکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف قرار دیتے ہوئے غزہ امن مذاکرات میں ثالثی سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت اور قطری قیادت سے براہِ راست بات چیت کے بعد قطر نے ثالثی پر آمادگی ظاہر کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی قطری وزیراعظم سے رابطے میں حملے پر معذرت کی اور آئندہ احتیاط کی یقین دہانی کرائی۔

 صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کے مطابق اگر قطر دوبارہ کسی بیرونی حملے کا نشانہ بنا تو امریکا نہ صرف اس کا دفاع کرے گا بلکہ جوابی فوجی کارروائی بھی کرے گا۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر پر کسی بھی حملے کو امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے قطر کو “پُرعزم اتحادی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور قطر مشترکہ مفادات اور مسلح افواج کے مضبوط تعلقات سے جُڑے ہیں اور امریکا ہر قیمت پر قطر کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرے گا۔