اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔ یہ منصوبہ منگل کے روز وزیر دفاع یسرائیل کاتز کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسرائیلی حکومت اس پر حتمی فیصلہ کرے گی۔

جنرل ایال زامیر نے جنوبی کمان کے دورے کے دوران اعلان کیا کہ آپریشن “عربات جدعون” کا اگلا مرحلہ جلد شروع کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ کارروائی زمینی، فضائی اور سمندری تینوں محاذوں پر بیک وقت کی جائے گی تاکہ حماس کو سخت حملوں کا نشانہ بنایا جا سکے۔

قبضے کی کارروائی ان 25 فی صد علاقوں پر مرکوز ہو گی جو ابھی مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئے۔ پہلے مرحلے میں زمینی افواج غزہ اور شمالی اضلاع میں داخل ہو کر انہیں باقی علاقوں سے کاٹ دیں گی۔ بعد ازاں مختلف سمتوں سے زمینی یلغار شروع ہو گی۔

کارروائی کا آغاز 7 اکتوبر کے آس پاس متوقع ہے اور یہ 4 سے 5 ماہ جاری رہ سکتی ہے۔ منصوبے میں چار فوجی ڈویژنیں شامل ہیں جن میں جولانی بریگیڈ، غفعاتی بریگیڈ، پیراشوٹ بریگیڈ، بکتر بند یونٹس اور انجینئرنگ یونٹس شامل ہیں۔ اس مقصد کے لیے اسرائیل مزید 80 ہزار سے 1 لاکھ فوجی متحرک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

غزہ کا 75 فی صد علاقہ پہلے ہی اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔86 فی صد علاقے یا تو قابض فوج کے کنٹرول میں ہیں یا وہاں جبری انخلا کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ غزہ شہر اور مغربی حصوں میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی پناہ گزین ہیں، جو خیموں اور عارضی ٹھکانوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

نیتن یاہو کے پانچ مقاصد

وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے جنگ کے اختتام کے پانچ بڑے اہداف حاصل کیے جائیں گے :

  • حماس کو غیر مسلح کرنا
  • اسرائیلی قیدیوں کی رہائی
  • غزہ کی مکمل غیر عسکریت
  • اسرائیلی سلامتی کے لیے فوجی کنٹرول
  • غزہ کے لیے متبادل سول انتظامیہ کا قیام

رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی حکام یہ منصوبہ امریکی حکام کے سامنے بھی پیش کریں گے تاکہ عالمی سطح پر اس کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی فوجی حملے مسلسل جاری ہیں۔ گزشتہ روز کی بمباری میں درجنوں فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔