اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

بھارت میں تیزی سے بڑھتے ہوئے موٹاپے کے رجحان نے وزیراعظم نریندر مودی کو فکر مند کر دیا۔ یومِ آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آنے والے برسوں میں موٹاپا ملک کا سب سے بڑا صحت عامہ کا مسئلہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ہر خاندان صرف 10 فیصد خوردنی تیل کا استعمال کم کر دے، اس سے نہ صرف صحت بہتر ہو گی بلکہ دل کے امراض اور ذیابیطس کے خطرات بھی کم ہوں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ماہرینِ غذائیت برسوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ تیل میں تلی ہوئی اشیاء، فاسٹ فوڈز اور زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کا حد سے زیادہ استعمال عوام میں موٹاپا، کولیسٹرول اور دل کے امراض کو بڑھا رہا ہے۔

مودی نے قوم کو مشورہ دیا کہ کھانا پکانے کے لیے روایتی اور صحت مند طریقے اپنائیں جیسے بیکنگ، روسٹنگ اور بوائلنگ، جن میں تیل کا استعمال کم ہوتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے روزانہ ورزش، چہل قدمی، یوگا، سائیکلنگ اور گھر پر ورزش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے غذائی عادات کی بہتری کے لیے دلیہ، دالوں، سبزیوں اور موسمی پھلوں کو خوراک کا لازمی حصہ بنانے کی ہدایت بھی کی۔

موٹاپے کی تشویشناک صورتحال

بھارت کے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (2019-21) کے مطابق ملک میں 24 فیصد خواتین اور 23 فیصد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، جو 2015-16 میں بالترتیب 20.7 فیصد اور 18.6 فیصد تھے۔ شہری علاقوں میں موٹاپا زیادہ ہے لیکن ماہرین کے مطابق دیہی علاقوں میں بھی بدلتے طرزِ زندگی اور زیادہ کیلوریز والی خوراک کے استعمال نے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 101 ملین شہری ذیابیطس کا شکار ہیں جبکہ 136 ملین افراد موٹاپے کی وجہ سے ذیابیطس کے دہانے پر ہیں۔

مودی نے قوم کو خبردار کیا کہ اگر طرزِ زندگی میں فوری تبدیلی نہ لائی گئی تو آنے والے برسوں میں ملک کو صحت کے شعبے میں بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔