یونان کا زرعی جنگلاتی علاقہ اوروپووس دوپہر کو لگنے والی خوفناک آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ تیز ہواوں کے باعث آگ تیزی سے پھیل چکی ہے۔ آگ ریفیوجی کیمپ کے پاس لگی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین رہائش پزیر ہیں۔

ایتھنز (خالد مغل) اوروپووس میں اس وقت آگ قابو سے باہر ہے، ایک گاوں کو خالی کرالیا گیا، آگ کے شعلے آہستہ آہستہ گھروں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

یہ علاقہ سرسبز اور پائن ٹری سے ڈھکا ہوا ہے جو آگ کو مزید بھڑکا رہا ہے جنگل نما درختوں سے ڈھکا ہوا یہ علاقہ ماضی میں بھی پہلے جل کر راکھ سے دوبارہ پیدا ہوا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر خوفناک آگ کی لپیٹ میں ہے۔

ان جنگلات میں مختلف مقامات پر جانور بھی موجود ہیں جنہیں رضاکاروں نے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

مالاکاسا ریفیوجیز کیمپ آگ لگنے کی جگہ سے تقریباً 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں تقریباً 2400 افراد رہائش پزیر ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔  ان افراد میں پاکستانیوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

یونانی وزارتِ مہاجرین و اسائلم نے مہاجر کیمپ کی انتظامیہ کو کسی بھی غیر متوقع حالات سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔

کیمپ سے مہاجرین کے انخلاء کی صورت میں بسوں کو تیار کر دیا گیا ہے جو وقت پڑنے پر مہاجرین کو نزدیکی ساحل سمندر پر منتقل کریں گی۔ کیمپ حکام احتیاطی انخلاء کے لئے اسٹینڈ بائی پر ہیں۔

فضا سے آگ بجھانے کی کاروائیوں میں شامل 13 طیارے اور 8 ہیلی کاپٹرز کو تیز ہواوں اور رات ہونے کے باعث روک دیا گیا ہے۔ جبکہ زمینی کاروائیوں میں فائر فائٹنگ فورسز کو مزید بڑھا دیا گیا ہے جس میں 220 فائر فاٗترز، 5 انفینٹری یونٹس، 51 آگ بجھانے کی گاڑیاں شامل ہیں جو کہ رات بھر آگ سے جنگ جاری رکھیں گے۔

فائر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے ہیلینک فائر سروس کی ایک ٹیم کو آگ لگنے کی وجہ معلوم کرنے اور اس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔