وزیر دفاع خواجہ آصف کے محمود غزنوی کو لٹیرا کہنے کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ہو گئی۔
افغان حکومت نے اس بیان پر شدید ردعمل دیا اور اس بیان کو مسترد کر دیا۔
سینئر تجزیہ کار حامد میر سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے پرانے ساتھی اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے خواجہ آصف کے اس تبصرے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبصرہ تو بھارتی وزیراعظم یا ہندوتوا کے ذہن سے نکلا ہوا لگتا ہے۔
مشاہد حسین سید نے محمود غزنوی کو مسلمانوں کا ہیرو قرار دیا اور اسی وجہ سے آپکے میزائل کا نام “غزنوی ” کے نام سے ہے۔
پھر حامد میر کے پروگرام میں ہی وزیر دفاع خواجہ آصف گفتگو کر رہے تھے
حامد میر نے ان سے پوچھا کہ بطور وزیر دفاع آپ کے میزائلوں میں سے ایک میزائل کا نام محمود غزنوی کے نام پر رکھا ہوا ہے، اور آپ انکو لٹیرا کہہ رہے ہیں۔
جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2012 میزائل کا نام رکھا گیا جو میرے اختیار میں نہیں تھا، میں سیالکوٹ میں جس سڑک پر میرا گھر ہے اسکا نام محمود غزنوی روڈ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میزائلوں کے نام جن لوگوں کے ناموں پر رکھے گئے ان کے کارناموں کی مختلف وضاحتیں اور وجوہات ہو سکتی ہیں۔
امریکہ کی طرف سے میزائل پروگراموں پر پابندی کےحوالے سے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔