اوسلو (اردو ٹریبیون) – ناروے کی حکومت نے عالمی سطح پر جنسی و تولیدی صحت اور حقوق (SRHR) کو فروغ دینے کے لیے 86.5 ملین نارویجین کرونر کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ان بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد افراد، بالخصوص نوجوانوں، خواتین، LGBT+ افراد اور معذور افراد کو اپنی جسمانی خودمختاری پر مکمل اختیار دینا ہے۔
یہ فنڈز دو اہم حصوں میں تقسیم کیے گئے ہیں:
50 ملین کرونر نوجوانوں پر کام کرنے والی سول سوسائٹی تنظیموں کو دیے جائیں گے تاکہ وہ خاندانی منصوبہ بندی، جنسی تعلیم، اور محفوظ و قانونی اسقاطِ حمل کی سہولیات فراہم کر سکیں۔
36.5 ملین کرونر اقوام متحدہ کی آبادی فنڈ (UNFPA) کو دیے جائیں گے، تاکہ وہ SRHR کے فروغ سے متعلق پالیسی سازی اور ان پر عمل درآمد کو تقویت دے سکے۔
ناروے کے وزیر برائے بین الاقوامی ترقی، یسمند آکرست (Anne Beathe Tvinnereim) نے کہا ہے کہ:
“یہ اقدام نہ صرف زندگیاں بچانے بلکہ دنیا بھر میں نوجوانوں کی صحت، تحفظ اور انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔”
عالمی تناظر میں ناروے کا کردار
دنیا کے کئی ممالک میں SRHR پر فنڈنگ میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں خواتین اور اقلیتیں پہلے ہی حقوق کی کمی کا سامنا کر رہی ہیں۔ ناروے نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ ان بنیادی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ فنڈنگ ناروے کے سالانہ ترقیاتی بجٹ 2024–2025 (Prop. 146 S) میں شامل ہے، اور اس کا مقصد ان ممالک اور طبقات میں SRHR خدمات کی دستیابی بڑھانا ہے جہاں یہ حقوق محدود یا خطرے میں ہیں۔
تنقیدی جائزہ اور توقعات
ماہرین کا کہنا ہے کہ ناروے کا یہ قدم ان عالمی کوششوں کو نئی زندگی دے گا جو SRHR کے تحفظ اور فروغ کے لیے جاری ہیں۔ تاہم، ان پالیسیوں کا اثر ان ممالک میں کتنا مؤثر ہوگا جہاں قانونی یا ثقافتی پابندیاں پہلے سے موجود ہیں، یہ وقت ہی بتائے گا۔