اوسلو کے لیزر لائٹ شو نے نئے سال کی ایک خوبصورت شروعات کی، لیکن اس کے ساتھ ہی کئی سوالات بھی اٹھائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ سال یہ تجربہ کس حد تک بہتر بنایا جاتا ہے۔
اردو ٹریبون (بیورو رپورٹ) اوسلو میں نئے سال 2025 کے استقبال کے لیے ایک منفرد انداز اپنایا گیا۔ شہر کے مشہور ٹایون ہال (Rådhuset) کی چھت سے ایک شاندار لیزر لائٹ شو پیش کیا گیا۔ یہ شو تقریباً 17 منٹ تک جاری رہا اور اس پر 2 ملین کرونر سے زائد لاگت آئی۔
اوسلو کے شہریوں اور سیاحوں کے لیے اس سال کی یہ تقریب خاص طور پر یادگار بنائی گئی۔ شہر کے منتظمین کا کہنا تھا کہ یہ ایک جدید اور ماحول دوست طریقہ تھا، جو روایتی آتشبازی کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا۔ تقریب میں لیزر شعاعوں کا جادوئی کھیل اور موسیقی کا تال میل شامل تھا، جو رادھوس کے اطراف میں ڈسکو جیسا ماحول پیدا کر رہا تھا۔
لیزرز کی تیاری اور خصوصی انتظامات
اس شو کے لیے دنیا بھر سے اعلیٰ معیار کی لیزر لائٹس منگوائی گئیں۔ ایک لیزر خاص طور پر سعودی عرب سے لائی گئی، جو اس شو کی اہم جھلکی تھی۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ اس منصوبے پر کئی مہینے کی محنت اور بہترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔
فوٹو کریڈٹ NRK
عوامی تنقید اور مایوسی اور عوامی ردعمل کیا تھا؟
اگرچہ ٹائون ہال کے گرد آکر برکے کے مقام پرموجود لوگ اس شو سے خوب لطف اندوز ہوئے، لیکن شہر کے دیگر حصوں سے شکایات موصول ہوئیں۔ ایکبرگ، تورشوو، فروگنرپارکن، اور شہر کے مختلف علاقوں میں موجود لوگوں نے کہا کہ لیزر شو زیادہ واضح نہیں تھا اور وہ صرف مدھم شعاعیں دیکھ سکے۔ شہریوں نے اس تقریب کے لیے 2 ملین کرونر خرچ کیے جانے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ کچھ نے اسے مستقبل کی طرف ایک قدم قرار دیا، جبکہ دیگر نے کہا کہ یہ خرچ شہر کی ترجیحات پر سوال اٹھاتا ہے، خاص طور پر جب یہ شو کئی جگہوں سے مناسب طریقے سے نظر ہی نہیں آیا۔
اوسلو کی مستقبل کی تقریبات
شہر کے حکام نے اشارہ دیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی تقریبات میں مزید بہتری لائی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان سے لطف اندوز ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لیزر شو ایک ماحول دوست انتخاب ہے اور شہر کو آلودگی سے بچانے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔